آسٹریلیا میں ایک آدمی کئی سال تک ایک پتھر کو سنبھال کر بیٹھا رہا، یہ سمجھ کر کہ شاید اس کے اندر سونا ہے۔ لیکن جب وہ اسے ماہرین کے پاس لے کر گیا تو جو حقیقت سامنے آئی، وہ کسی خزانے سے کم نہیں تھی۔

یہ واقعہ 2015 کا ہے۔ میلبرن کے قریب Maryborough نامی علاقے میں ڈیوڈ ہول نامی شخص میٹل ڈیٹیکٹر لے کر سونے کی تلاش میں نکلا تھا۔ ایک جگہ اس کے آلے نے زمین کے نیچے سے کسی دھاتی چیز کا سگنل دیا۔ اس نے زمین کھودی اور ایک بھاری، سرخ مائل، دھاتی ساخت والا پتھر نکالا۔ پتھر عام پتھروں سے بہت مختلف لگ رہا تھا، وزن بھی زیادہ تھا اور شکل بھی غیر معمولی سی تھی۔

ڈیوڈ نے سوچا کہ شاید اس کے اندر سونا چھپا ہوا ہے۔ اس نے ہر ممکن طریقے سے اسے توڑنے کی کوشش کی، ہتھوڑے سے مارا، گرائنڈر چلائی، ڈرل سے کاٹنے کی کوشش کی، یہاں تک کہ تیزاب بھی ڈالا۔ لیکن یہ پتھر ویسا ہی رہا۔ نہ کوئی دراڑ پڑی، نہ کوئی ٹکڑا الگ ہوا۔ وہ سمجھ نہ پایا کہ آخر یہ چیز ہے کیا۔ کئی سال تک وہ یہ پتھر اپنے پاس رکھے رہا، کسی خاص نتیجے کے بغیر۔

کافی وقت گزرنے کے بعد اس نے یہ پتھر Museums Victoria لے جا کر ماہرین کو دکھایا۔ وہاں تجزیہ ہوا تو پتا چلا کہ یہ کوئی عام پتھر نہیں، بلکہ خلا سے زمین پر گرا ہوا ایک شہابِ ثاقب ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ شہاب ثاقب قریب قریب ہزار سال پہلے زمین پر گرا ہو گا، اور اس کی عمر 4.6 ارب سال ہے یعنی زمین کی عمر جتنی، یا اس سے بھی پرانی۔ اس میں زیادہ تر لوہا اور تھوڑی مقدار میں نکل پائی گئی، اور اس کا وزن 17 کلوگرام ہے۔

ماہرین نے اسے "Maryborough Meteorite" کا نام دیا ہے۔ اب یہ آسٹریلیا کے میوزیم میں محفوظ ہے، اور تحقیق کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسے نایاب شہابِ ثاقب کی سائنسی اور تجارتی مالیت کروڑوں ڈالرز تک ہو سکتی ہے، کیونکہ یہ زمین پر بہت کم مقدار میں پائے جاتے ہیں اور بہت قیمتی سمجھے جاتے ہیں۔

ایک عام انسان جسے لگا کہ شاید اس کے ہاتھ سونا لگا ہے، حقیقت میں وہ خلا سے آیا ہوا ایک انمول پتھر لے آیا اور کئی سال بعد دنیا کو پتا چلا کہ وہ چیز سونے سے کہیں زیادہ قیمتی تھی۔

#WriteToEarnUpgrade $BTC